مری ضرورت کو کون سمجھے
مری طبیعت کو کون جانے
نہ مال و ذر کی ذر ا ہوہس ہے
نہ جسم و جاں کا مطالبہ ہے
نہ مجھ کو شہرت سے کچھ غرض ہے
نہ دل کو چاہت سے واسطہ ہے
میں پچھلے وقتوں کا کوئی شاعر
جو اس زمانے میں آگیا یے
چند اپنے جیسوں کو ڈھونڈتا ہوں
میں پچھلی قدروں کو دھونڈتا ہوں
چراغ ہاتھوں میں لے کے کب سےمری طبیعت کو کون جانے
نہ مال و ذر کی ذر ا ہوہس ہے
نہ جسم و جاں کا مطالبہ ہے
نہ مجھ کو شہرت سے کچھ غرض ہے
نہ دل کو چاہت سے واسطہ ہے
میں پچھلے وقتوں کا کوئی شاعر
جو اس زمانے میں آگیا یے
چند اپنے جیسوں کو ڈھونڈتا ہوں
میں پچھلی قدروں کو دھونڈتا ہوں
خلوص والوں کو ڈھونڈتا ہوں
No comments:
Post a Comment