Friday, July 13, 2012

تک بندی "میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا"



جسموں کے گناہوں کی وکالت نہیں کرتا
میں عشق میں لفظوں کی تجارت نہیں کرتا

اب صاف کہے دیتا ہوں خواہش کا فسانہ
اب عشق کے جذبوں میں خیانت نہیں کرتا

اب جان گیا عشق کا میں مر کزی نکتہ
اب عرض تمنا میں طوالت نہیں کرتا

بس وصل کی چاہت ہے محبت تری کیا ہے
میں ایسی محبت کی حمایت نہیں کرتا

جو حسن کو ٹھہرائے محبت کا کلیسا
میں ایسی شریعت کی اطاعت نہیں کرتا

کچھ لغزشیں ہوتی ہیں خودآپ اپنی نصیحت
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا

ہر ربط کے پیچھے ہے ہوس اور ضرورت
دنیا میں کوئی شخص محبت نہیں کرتا

No comments:

Post a Comment