Saturday, July 7, 2012

تک بندی




ٹوٹ کر بھی فنا نہیں ہوتے
سو قفس سے رہا نہیں ہوتے

ہائے ہم کیا سے کیا نہیں ہوتے
لیکن اس سے جدا نہیں ہوتے

وصل زنجیرِ پا بھی ہوتے ہیں
ہجر زنجیرِ پا نہیں ہوتے

وہ جو آنکھیں ہمیں بہت ہیں پسند
انہی آنکھوں پہ وا نہیں ہوتے

دل کی مرضی جدھر کو لے جائے
ہم تو قصدا جدا نہیں ہوتے

دل وہیں جا کے سر رگڑتا ہے
در جو دستک پہ وا نہیں ہوتے

بے وفائی کی معذرت کے اب
ہم سے وعدے وفا نہیں ہوتے

انگلیوں پر جنہیں شمار کریں
وہ وظیفے دعا نہیں ہوتے

کوئی بت ہو نہ ہو خدا جن میں
ایسے دل دیرپا نہیں ہوتے

ہار ہم بے یقین لوگوں کے
سر تو ہوتے ہیں پا نہیں ہوتے


=========================================
دل ہے رہگزار یاروں کی
رہگزاروں میں گھر نہیں ہوتے



No comments:

Post a Comment