سو قفس سے رہا نہیں ہوتے
ہائے ہم کیا سے کیا نہیں ہوتے
لیکن اس سے جدا نہیں ہوتے
وصل زنجیرِ پا بھی ہوتے ہیں
ہجر زنجیرِ پا نہیں ہوتے
وہ جو آنکھیں ہمیں بہت ہیں پسند
انہی آنکھوں پہ وا نہیں ہوتے
دل کی مرضی جدھر کو لے جائے
ہم تو قصدا جدا نہیں ہوتے
دل وہیں جا کے سر رگڑتا ہے
در جو دستک پہ وا نہیں ہوتے
بے وفائی کی معذرت کے اب
ہم سے وعدے وفا نہیں ہوتے
انگلیوں پر جنہیں شمار کریں
وہ وظیفے دعا نہیں ہوتے
کوئی بت ہو نہ ہو خدا جن میں
ایسے دل دیرپا نہیں ہوتے
ہار ہم بے یقین لوگوں کے
سر تو ہوتے ہیں پا نہیں ہوتے
=========================================
دل ہے رہگزار یاروں کی
=========================================
دل ہے رہگزار یاروں کی
رہگزاروں میں گھر نہیں ہوتے
No comments:
Post a Comment