Saturday, June 30, 2012

لوگ اجسام کے قیدی تھے بہت کمتر تھے

عشق تو عشق ضرورت کے بھی قابل نہ تھا
کوئی محبوب رفاقت کے بھی قابل نہ تھا

لوگ اجسام کے قیدی تھے بہت کمتر تھے
یہ زمانہ مری نفرت کے بھی قابل نہ تھا

میں جسے پوجتا آیا ہوں وہ پتھر کا خدا
آج بولا تو حقارت کے بھی قابل نہ تھا

ہائے وہ خواب کا عالم وہ تخیل کا فسوں
میری بے کارفراغت کے بھی قابل نہ تھا

ہم ہی پاگل تھے وفائوں کا علم لے کے چلے
وہ تو اک لمحے کی چاہت کے بھی قابل نہ تھا

No comments:

Post a Comment