نظر سے دور ہوا آنکھ سے گیا بھی نہیں
وہ ایک شخص جو میرا کبھی رہا بھی نہیں
میں اس کی یاد لیے زندگی گزار گیا
وہ بے خبر مرے بارے میں جانتا بھی نہیں
جو تیرے خواب میں آتا ہے بن کے شہزادہ
وہ بے نصیب حقیقت میں عام سا بھی نہیں
تو جس کے سامنے حدِ ادب میں رہتا ہے
ترے علاوہ اسے کوئی پوچھتا بھی نہیں
تو جس کے قرب میں ڈھونڈے علاجِ تنہائی
وہ خود اکیلا ہے اتنا کہ آئینہ بھی نہیں
تو جس کے خواب لیے مضطرب سا پھرتا ہے
وہ دنیا دار محبت کو مانتا بھی نہیں
تو جس کے خواب لیے مضطرب سا پھرتا ہے
وہ دنیا دار محبت کو مانتا بھی نہیں
No comments:
Post a Comment