Monday, June 11, 2012

تک بازی

انحراف ادبی فورم کے فی البدیہہ طرحی مشاعرہ ۸ جون ۲۰۱۲ میں پیش کی گئی کاوشِ
بیاد استاد قمر جلالوی

وہ شخص عشق کر گیا احساں کے ساتھ ساتھ
یعنی کہ زخم دے گیا درماں کے ساتھ ساتھ

ہمدردی کی زبان میں لپٹا ہوا تھا پیار
دل بھی دھڑک دھڑک گیا باتاں کے ساتھ

جذبے بہک رہے ہیں عقیدت کے آس پاس
کافر لگے ہوئے ہیں مسلماں کے ساتھ ساتھ

مٹی مرے وجود کی بے چین سی رہے
خود کو بھی ڈھونڈتا ہوں میں یزداں کے ساتھ ساتھ

کچھ پر گری ہیں بجلیاں کچھ بجلی کے بغیر
آزاد بھی اداس ہیں رحماں کے ساتھ ساتھ
(ادریس آزاد بھائی اور رحمان حفیظ بھائی کے نام)

یہ عالم خیال ہے کوئی نہ دیکھے گا
کچھ دیر چل کے دیکھیے ریحاں کے ساتھ ساتھ

No comments:

Post a Comment