Monday, June 18, 2012

ہم بے ٹھکانہ لوگوں کا نام و پتہ نہ پوچھ


ہمدردی و خلوص کے ذوق و اثر میں ہم
نفرت تک آگئے ہیں وفا کے سفر میں ہم

ہم بے ٹھکانہ لوگوں کا نام و پتہ نہ پوچھ
منزل کو روندھ آئے ہیں شوقِ سفر میں ہم

مہماں نواز ایسے کہ مہمان کے لیے
مہمان بن گئے ہیں خود اپنے ہی گھر میں ہم

رونا تو یہ کہ جس کو سمجھتے تھے دوجہاں
نامعتبر ہوئے ہیں اسی کی نظر میں ہم

مایوس کیوں نہ کرتا یہ صحرائے زندگی
سایہ تلاش کرتے تھے سورج کے گھر میں ہم

آباد تجھ کو کر کے کچھ اجڑے ہیں اس طرح
رشتے بناتے پھرتے ہیں ہر اک نگر میں ہم

No comments:

Post a Comment