Friday, June 1, 2012

تو بھی بھٹکا ہوا پھرتا ہے سرابوں میں کہیں

میں بھی بے جوڑ کسی رشتے کی زد پہ آیا
تو بھی بھٹکا ہوا پھرتا ہے سرابوں میں کہیں
ہم بھی آخر انہی قصوں کا ہی کردار ہوئے
جو پڑھا کرتے تھے بچپن کی کتابوں میں کہیں

No comments:

Post a Comment