کس قدر مہنگی ہے خوابوں کی مسافت اے دوست
کس قدر سستی ہے تعبیر اگر مل جائے
ہائے جس شکل کو تاروں میں کہیں ڈھنونڈتے تھے
وہ میرے پائوں میں بیٹھی تھی پکڑ کر کاسہ
اس کو معلوم نہ تھا اس کا دریدہ سا بدن
دو جہانوں سے بھی افضل تھا مرے دل کے لیے
اور وہ میلی کچیلی سی قبائے بے رنگ
کہکشائوں سے بھی پیاری تھی مری آنکھوں کو
میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر سی نگہ
نہ کسی دل نہ کسی عشق سے کچھ واقف تھی
اس کی اکتائی ہوئی سانسوں میں مرنے کی طلب
اس کے بیزار سے چہرے پہ لکھا تھا روٹی
میں نے اک چپت لگائی وہیں اپنے دل پر
اور اس کاسے میں کچھ سکے گرا کر بے تاب
لوٹ آیا کسی ہارے ہوئے جنگجو کی طرح
!!پھر کسی خواب کی ناکام تمنائوں میں
حسن جو آنکھ کے اندر ہے وہ منظر میں کہاں
مول جو عشق لگاتا ہے وہ دل ہی جانے
ورنہ مٹی میں ملا دیتی ہے دنیا سب کو
اور کوڑی میں بھی بکتے نہیں محبوب یہاں
کس قدر سستی ہے تعبیر اگر مل جائے
ہائے جس شکل کو تاروں میں کہیں ڈھنونڈتے تھے
وہ میرے پائوں میں بیٹھی تھی پکڑ کر کاسہ
اس کو معلوم نہ تھا اس کا دریدہ سا بدن
دو جہانوں سے بھی افضل تھا مرے دل کے لیے
اور وہ میلی کچیلی سی قبائے بے رنگ
کہکشائوں سے بھی پیاری تھی مری آنکھوں کو
میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر سی نگہ
نہ کسی دل نہ کسی عشق سے کچھ واقف تھی
اس کی اکتائی ہوئی سانسوں میں مرنے کی طلب
اس کے بیزار سے چہرے پہ لکھا تھا روٹی
میں نے اک چپت لگائی وہیں اپنے دل پر
اور اس کاسے میں کچھ سکے گرا کر بے تاب
لوٹ آیا کسی ہارے ہوئے جنگجو کی طرح
!!پھر کسی خواب کی ناکام تمنائوں میں
حسن جو آنکھ کے اندر ہے وہ منظر میں کہاں
مول جو عشق لگاتا ہے وہ دل ہی جانے
ورنہ مٹی میں ملا دیتی ہے دنیا سب کو
اور کوڑی میں بھی بکتے نہیں محبوب یہاں
No comments:
Post a Comment