Wednesday, February 29, 2012

متفرق خیلات - دیکھنے کو تو مرے ہاتھ میں ہے جام مگر

دیکھنے کو تو مرے ہاتھ میں ہے جام مگر
کون جانے کہ فقط پیاس بھری ہے اس میں

بانٹنے والے تجھے لوٹ کے آنا ہوگا
پہلی باری میں ملا مجھ کو لفافہ خالی

اس قدر دھوکے ملے چہرہِ انسانی سے
اب توجی کرتا ہے جنگل میں بسیرا کر لیں

زخم اوروں کو دکھا نا تو ہے ذلت اس کی
 دل اگر چوٹ بھی کھائے تو چھپا جاتا ہے

درد کتنا ہی بڑھے آہ نہ منہ سے نکلے
مجھ کو ہمدردیِ احباب سے خوف آتا ہے

No comments:

Post a Comment