اردو انجمن کا فی البدیہ طرحی مشاعرہ
درد رہتا ہے نہ سکھ چین سدا ہوتا ہے
سب چلے جاتے ہیں بس نامِ خدا ہوتا ہے
وقت دریا خس و خاشاک ہیں ہم تم
دیکھتے دیکھتے ہر نقش ہوا ہوتا ہے
موت نے دانت نکالے ہیں میں سہما سا پھروں
زندگی جب بھی تجھے چاہوں دغا ہوتا ہے
یہ محبت جو زمانے میں بہت عام سی ہے
اس محبت میں بشر اپنا خدا ہوتا ہے
جسم کو جسم سے مطلب ہے خلاصہ یہ ہے
باقی تمہید ہے تمہید سے کیا ہوتا ہے
عشق بھی حسن سے وابستہ ہے سائے کی طرح
حسن ڈھلتا ہے تو سایہ بھی جدا ہوتا ہے
سب چلے جاتے ہیں بس نامِ خدا ہوتا ہے
وقت دریا خس و خاشاک ہیں ہم تم
دیکھتے دیکھتے ہر نقش ہوا ہوتا ہے
موت نے دانت نکالے ہیں میں سہما سا پھروں
زندگی جب بھی تجھے چاہوں دغا ہوتا ہے
یہ محبت جو زمانے میں بہت عام سی ہے
اس محبت میں بشر اپنا خدا ہوتا ہے
جسم کو جسم سے مطلب ہے خلاصہ یہ ہے
باقی تمہید ہے تمہید سے کیا ہوتا ہے
عشق بھی حسن سے وابستہ ہے سائے کی طرح
حسن ڈھلتا ہے تو سایہ بھی جدا ہوتا ہے
شعر لکھتا ہوں تو خامے سے اٹھیں ٹیسیں سی
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment