ایک تو درد کو یوں عام کیے جاتے ہو
اور ستم یہ ہے کہ شہرت کے طلبگار بھی ہو
فن کی شنوائی فقط درد کے دربار میں ہے
کیسے ممکن ہے تماشائی پرستار بھِی ہو
اور ستم یہ ہے کہ شہرت کے طلبگار بھی ہو
فن کی شنوائی فقط درد کے دربار میں ہے
کیسے ممکن ہے تماشائی پرستار بھِی ہو
No comments:
Post a Comment