Thursday, February 2, 2012

ایک تو درد کو یوں عام کیے جاتے ہو

ایک تو درد کو یوں عام کیے جاتے ہو
اور ستم یہ ہے کہ شہرت کے طلبگار بھی ہو
فن کی شنوائی فقط درد کے دربار میں ہے
کیسے ممکن ہے تماشائی پرستار بھِی ہو

No comments:

Post a Comment