سمجھوتا زندگانی سے کرنا پڑا مجھے
آخر ہوا کے ساتھ ہی چلنا پڑا مجھے
آخر ہوا کے ساتھ ہی چلنا پڑا مجھے
میں شیر دل تھا رسمِ زمانہ سے لڑگیا
لیکن یہ جنگ جیت کے مرنا پڑا مجھے
جس کو حریف جان کے تلوار تھا می تھی
اس کا حلیف دیکھ کے جھکنا پڑا مجھے
یہ کیسی دو رخی ہے کہ بچپن سے جو پڑھا
ہو کر بڑا اسی سے مکرنا پڑا مجھے
ہو کر بڑا اسی سے مکرنا پڑا مجھے
"لالچ بری بلا" ہو کہ "سچ بول کا ثمر"
وہ سب نصاب پھر سے پرکھنا پڑا مجھے
چاہت کا کوئی ربط عداوت نہ دوستی
سینے سے دل نکال کے رکھنا پڑا مجھے
No comments:
Post a Comment