اپنے ہاتھوں سے اپنے بیٹے کا
جو دبا دے گلا وہ ایک شخص
جانے کس نظریے پہ زندہ ہے
پس یہ ثابت ہوا کہ دنیا میں
کسی رشتے کا کوئی چہرہ نہیں
کوئی مطلق کسی کا ہوتا نہیں
جو دبا دے گلا وہ ایک شخص
جانے کس نظریے پہ زندہ ہے
پس یہ ثابت ہوا کہ دنیا میں
کسی رشتے کا کوئی چہرہ نہیں
کوئی مطلق کسی کا ہوتا نہیں
No comments:
Post a Comment