Wednesday, May 2, 2012

غم کا کوفہ ہے مگر اشک یزیدی ایسے

کاغذی پھول سے خوشبو کا تقاضا کر کے
بہت شرمندہ ہوں پتھر کو میں سجدہ کر کے

آنکھ تو دل سے  بھی بڑھ کر ہے دوانی لوگو
جو اٹھا لائی ہے پیتل کو بھی سونا کرکے

تم مقلد ہو محبت کے وفا کے دل کے
ایسی تقلید تمہیں چھوڑے گی رسوا کر کے

ہاتھ جذبات کا تھاما تھا چلا تھا جب میں
وقت دلدل میں مجھے لایا ہے تنہا کر کے

غم کا کوفہ ہے مگر اشک یزیدی ایسے
آنکھ کو چھوڑ گئے پیاس کا صحرا کر کے

No comments:

Post a Comment