کاغذی پھول سے خوشبو کا تقاضا کر کے
بہت شرمندہ ہوں پتھر کو میں سجدہ کر کے
آنکھ تو دل سے بھی بڑھ کر ہے دوانی لوگو
جو اٹھا لائی ہے پیتل کو بھی سونا کرکے
تم مقلد ہو محبت کے وفا کے دل کے
ایسی تقلید تمہیں چھوڑے گی رسوا کر کے
ہاتھ جذبات کا تھاما تھا چلا تھا جب میں
وقت دلدل میں مجھے لایا ہے تنہا کر کے
غم کا کوفہ ہے مگر اشک یزیدی ایسے
آنکھ کو چھوڑ گئے پیاس کا صحرا کر کے
بہت شرمندہ ہوں پتھر کو میں سجدہ کر کے
آنکھ تو دل سے بھی بڑھ کر ہے دوانی لوگو
جو اٹھا لائی ہے پیتل کو بھی سونا کرکے
تم مقلد ہو محبت کے وفا کے دل کے
ایسی تقلید تمہیں چھوڑے گی رسوا کر کے
ہاتھ جذبات کا تھاما تھا چلا تھا جب میں
وقت دلدل میں مجھے لایا ہے تنہا کر کے
غم کا کوفہ ہے مگر اشک یزیدی ایسے
آنکھ کو چھوڑ گئے پیاس کا صحرا کر کے
No comments:
Post a Comment