اگر سمیٹنا چاہو سمیٹ لو مجھ کو
بس ایک تم ہی مجھے پھر سے جوڑ سکتے ہو
وگرنہ گردِ زمانہ کو آنکھ میں بھر کر
کچھ ایسے بکھروں گا صحرا میں جابجا اے دوست
مرے وجود کا ذررہ بھی مل نہ پائے گا
سو جس کے ہاتھ لگا جتنا اتنا رکھ لے گا
حریص لوگ مجھے ایسے کاٹ کھائیں گے
کہ جیسے مالِ غنیمت بٹے ہے حصوں میں
بس ایک تم ہی مجھے پھر سے جوڑ سکتے ہو
وگرنہ گردِ زمانہ کو آنکھ میں بھر کر
کچھ ایسے بکھروں گا صحرا میں جابجا اے دوست
مرے وجود کا ذررہ بھی مل نہ پائے گا
سو جس کے ہاتھ لگا جتنا اتنا رکھ لے گا
حریص لوگ مجھے ایسے کاٹ کھائیں گے
کہ جیسے مالِ غنیمت بٹے ہے حصوں میں
No comments:
Post a Comment