دل میں ٹھہرے ہے نہ پلکوں پہ ہی رکھا جائے
خواب میں کچھ تو بھرا ہے کہ چھلکتا جائے
ایسی ناکام محبت کا کوئی کیا کر لے
وہ مرے ساتھ چلے اور نہ تنہا جائے
مسئلہ قرب و جدائی کا تو چھوڑو کہ ابھی
عشق کس طرز کا ہوگا یہی سوچا جائے
ذہن بھی سوچ بھی آنکھیں بھی جگر بھی دل بھی
سب ترا پھر بھی مجھے غیر کا سمجھا جائے
جان تو یار کی چوکھٹ پہ ہی دھر آئی وہ
جسم کیا لاش ہے اب جس کو بھی سونپا جائے
مجھ کو معلوم ہے اوقات مقددر کی مگر
دل بہلتا ہے جو خوابوں سے بہلتا جائے
خود کو ایذا نہیں دیتا مگر اس عشق میں اب
درد کا کوئی نشہ سا ہے کہ چڑھتا جائے
خواب میں کچھ تو بھرا ہے کہ چھلکتا جائے
ایسی ناکام محبت کا کوئی کیا کر لے
وہ مرے ساتھ چلے اور نہ تنہا جائے
مسئلہ قرب و جدائی کا تو چھوڑو کہ ابھی
عشق کس طرز کا ہوگا یہی سوچا جائے
ذہن بھی سوچ بھی آنکھیں بھی جگر بھی دل بھی
سب ترا پھر بھی مجھے غیر کا سمجھا جائے
جان تو یار کی چوکھٹ پہ ہی دھر آئی وہ
جسم کیا لاش ہے اب جس کو بھی سونپا جائے
مجھ کو معلوم ہے اوقات مقددر کی مگر
دل بہلتا ہے جو خوابوں سے بہلتا جائے
خود کو ایذا نہیں دیتا مگر اس عشق میں اب
درد کا کوئی نشہ سا ہے کہ چڑھتا جائے
No comments:
Post a Comment