Monday, October 1, 2012
عکس بے جرم مار کھاتا ہے
سنگ تو آئینے کے در پہ پے
عکس بے جرم مار کھاتا ہے
اس شعر کا خالق (حافظ اقبال شاہین) جناح ہسپتال لاہور کے کینسر ایمرجنسی وارڈ میں صاحب فراش ہے، زنگی لمحہ لمحہ ہاتھوں سے پھسلتی جا رہی ہے، اس حیات و ممات کے کھیل سے میں بہت حیران ہوں-
مرے یارو، سمجھدارو، کوئی تدبیر تو ہوگی
وہ دنیا چھوڑے جاتا ہے اسے واپس بلانا ہے
زیادہ تو نہیں ماگا، فقط اتنی سی خواہپش ہے
محبت کی صدائوں کو خموشی سے بچانا ہے
(ریحان)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment