ذات میری کتاب تھی کوئی
رنگ برنگی کہانیوں والی
کچھ محبت کے خواب رکھے تھے
کچھ خیالوں کے چاند بستے تھے
بہت بکتی تھی بازاروں میں
میرا محبوب حسد کر بیٹھا
پرزہ پرزہ اڑا گیا مجھ کو
لفظ سارے ہی چھِل گئے تن سے
کورا کاغذ بنا گیا مجھ کو
میری آنکھوں میں پھر سے خواب بھرے
کوئی آئے مجھے کتاب کرے
No comments:
Post a Comment