تیرے لائق تو یہ نہیں پھر بھی
جیسے تیسے گزار دے اس کو
زندگی بن بلایا مہماں ہے
بیساکھ
پھر سے بیساکھ ا گیا ان پر
پھر سے سونا اگل رہے ہیں کھیت
آو دارنتیوں کو گرم کریں
جو زمیں دار ہیں بہت خوش ہیں
کیوں کہ بیٹھے بٹھائے ملتا ہے
کاشت کاروں کا خون پی پی کو
ان کے گھر کا چراغ جلتا ہے
خوشہ چینوں کی ٹولیاں بھی تو ہیں
بھیک منگے فقیر اور پنچھی
روز کے روز اپنا پیٹ بھریں
پھر سے بیساکھ ا گیا ان پر
پھر سے سونا اگل رہے ہیں کھیت
آو دارنتیوں کو گرم کریں
No comments:
Post a Comment