Wednesday, April 2, 2014

زندگی بن بلایا مہماں ہے

تیرے لائق تو یہ نہیں پھر بھی
جیسے تیسے گزار دے اس کو
زندگی بن بلایا مہماں ہے



بیساکھ

پھر سے بیساکھ ا گیا ان پر

پھر سے سونا اگل رہے ہیں کھیت
آو دارنتیوں کو گرم کریں

جو زمیں دار ہیں بہت خوش ہیں
کیوں کہ بیٹھے بٹھائے ملتا ہے
کاشت کاروں کا خون پی پی کو
ان کے گھر کا چراغ جلتا ہے

خوشہ چینوں کی ٹولیاں بھی تو ہیں
بھیک منگے فقیر اور پنچھی

روز کے روز اپنا پیٹ بھریں


پھر سے بیساکھ ا گیا ان پر
پھر سے سونا اگل رہے ہیں کھیت
آو دارنتیوں کو گرم کریں

No comments:

Post a Comment