Friday, July 29, 2011

سفید پوش محبت پہ زعم کیا کرنا

وہ ہم خیال تھا میرا مگر  دو چار قدم
سفر کمال تھا میرا مگر  دو چار قدم
مجھے نصیب پہ اپنے یقیں نہ آتا تھا
عجیب حال تھا میرا مگر  دو چار قدم
اندھیری رات میں روشن چراغ کی صورت
وہ مہ جمال تھا میرا مگر  دو چار قدم
وہ سانس سانس میں مجھ کو حیات دینے لگا
سو جی بحال تھا میرا مگر دو چار قدم
ہے تشنگی کہ محبت بھرا وہ افسانہ
زبان حال تھا میرا مگر  دو چار قدم
مری بقا کی حقیقت کی تلخیوں میں وہ
حسیں خیال تھا میرا مگر دو چار قدم
سفید پوش محبت پہ زعم کیا کرنا
وہ کوئی فال تھا میرا مگر  دو چار قدم

1 comment: