Thursday, August 11, 2011

ترے دیار کے لوگوں کو راس کچھ بھی نہیں

طلب ہے سات سمندر کی پیاس کچھ بھی نہیں
ترے دیار کے لوگوں کو راس کچھ بھی نہیں
سنبھالے پھرتے تھے اک خواب کتنے برسوں سے
جو آج آنکھوں میں جھا نکا تو پاس کچھ بھی نہیں
دبی دبی سی تمنا بھلا جیے کب تک
گھٹن میں قید میں جینے کی آس کچھ بھی نہیں
تمہیں  بھی سیکھنا ہو گا یہ زندگی کا اصول
جو مل گیا ہے وہی ہے ، قیاس کچھ بھی نہیں
اسے گنوا کے بھی جیتے ہیں کیا عجب ہے ریحان
جسے یہ کہتے تھے تم بن حواس کچھ بھی نہیں
 

No comments:

Post a Comment