طلب ہے سات سمندر کی پیاس کچھ بھی نہیں
ترے دیار کے لوگوں کو راس کچھ بھی نہیں
سنبھالے پھرتے تھے اک خواب کتنے برسوں سے
جو آج آنکھوں میں جھا نکا تو پاس کچھ بھی نہیں
دبی دبی سی تمنا بھلا جیے کب تک
گھٹن میں قید میں جینے کی آس کچھ بھی نہیں
تمہیں بھی سیکھنا ہو گا یہ زندگی کا اصول
جو مل گیا ہے وہی ہے ، قیاس کچھ بھی نہیں
اسے گنوا کے بھی جیتے ہیں کیا عجب ہے ریحان
جسے یہ کہتے تھے تم بن حواس کچھ بھی نہیں
ترے دیار کے لوگوں کو راس کچھ بھی نہیں
سنبھالے پھرتے تھے اک خواب کتنے برسوں سے
جو آج آنکھوں میں جھا نکا تو پاس کچھ بھی نہیں
دبی دبی سی تمنا بھلا جیے کب تک
گھٹن میں قید میں جینے کی آس کچھ بھی نہیں
تمہیں بھی سیکھنا ہو گا یہ زندگی کا اصول
جو مل گیا ہے وہی ہے ، قیاس کچھ بھی نہیں
اسے گنوا کے بھی جیتے ہیں کیا عجب ہے ریحان
جسے یہ کہتے تھے تم بن حواس کچھ بھی نہیں
No comments:
Post a Comment