آپ کی انکھ میں محبت ہے
مرے فن کی یہی حقیقت ہے
شور کرتا پھروں میں گلیوں میں
کون سمجھے کہ کیا شکایت ہے
زندگی بھر جو ہم سنا نہ سکے
چار لفظوں کی اک حکایت ہے
بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں
ہم کو تم سے بہت محبت ہے
تیری یادوں نے ہاتھ تھام لیا
زندہ رہنے میں اب سہولت ہے
روح کے اپنے کچھ تقاضے ہیں
جسم کی اپنی اک روایت ہے
زندگی خودبخود چلی جائے
جیسے دریا میں پات تیرت ہے
ہم ہیں انسان کیا غرور کریں
لمحہ لمحہ ہمیں ضرورت ہے
ایک شکوہ ہے مجھ کو لوگوں سے
بہت خود غرض ان کی عادت ہے
مرے فن کی یہی حقیقت ہے
شور کرتا پھروں میں گلیوں میں
کون سمجھے کہ کیا شکایت ہے
زندگی بھر جو ہم سنا نہ سکے
چار لفظوں کی اک حکایت ہے
بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں
ہم کو تم سے بہت محبت ہے
تیری یادوں نے ہاتھ تھام لیا
زندہ رہنے میں اب سہولت ہے
روح کے اپنے کچھ تقاضے ہیں
جسم کی اپنی اک روایت ہے
زندگی خودبخود چلی جائے
جیسے دریا میں پات تیرت ہے
ہم ہیں انسان کیا غرور کریں
لمحہ لمحہ ہمیں ضرورت ہے
ایک شکوہ ہے مجھ کو لوگوں سے
بہت خود غرض ان کی عادت ہے
No comments:
Post a Comment