Saturday, April 20, 2013

گزر گئے ہیں زمانے فریب نظری میں


تلاش جس کی تھی دل کو وہ دل کے اندر تھا
تھے جس سے بھاگتے پھرتے وہ سر پہ رکھا تھا
گزر گئے ہیں زمانے فریب نظری میں
-------------------------------------------------

چلا جہاں سے مسافر وہیں پہ لوٹے گا
یہ بھاگ دوڑ تو اک رسم زندگانی ہے

------------------------------------------------------

دھواں نکلتا ہے چھت سے، چراغ جلتا ہے
سلگ رہی ہے کسی گھر میں زندگی یعنی

No comments:

Post a Comment