تلاش جس کی تھی دل کو وہ دل کے اندر تھا
تھے جس سے بھاگتے پھرتے وہ سر پہ رکھا تھا
گزر گئے ہیں زمانے فریب نظری میں
-------------------------------------------------
چلا جہاں سے مسافر وہیں پہ لوٹے گا
یہ بھاگ دوڑ تو اک رسم زندگانی ہے
------------------------------------------------------
دھواں نکلتا ہے چھت سے، چراغ جلتا ہے
سلگ رہی ہے کسی گھر میں زندگی یعنی
No comments:
Post a Comment