Saturday, April 20, 2013

خود اپنے آپ کو ضائع کیا کتابوں سے

خود اپنے آپ کو ضائع کیا کتابوں سے
جو بچ گیا تھا تلاشِ معاش میں خرچا
محبتیں کہ مرے جسم و جاں کا حصہ تھیں
کبھی کبھی مجھے ملتی ہیں اجنبی کی طرح
تکلفات نے فطرت کو یوں اتار دیا
کہ جیسے سانپ اتارے ہے کینچلی اپنی
ہزار قسم کے رشتے، کہ میری آنکھوں میں
پڑے ہوئے ہیں جلائے ہوئے پتنگوں سے
فریب خوردہ آنکھیں ہیں دے رہی پہرہ
کہ جیسے راکھ میں پھر روح پھونک دے گا کوئی

No comments:

Post a Comment