Sunday, February 6, 2011

ہم نے کچھ دیر ترے عشق سے غفلت کی تھی

بھاپ سا بکھرا تھا سمٹا تو وہ بادل ہو گیا
چاند کے بیچ میں چپکے سے جو حائل ہو گیا

ہم نے کچھ دیر ترے عشق سے غفلت کی تھی
دیکھتے دیکھتے نظروں سے تو اوجھل ہو گیا

وہ محبت میں تعلق کا طلبگار تھا بس
ہم نہ آئے تو کسی اور کا ساحل ہو گیا

میں بھی سمجھوں کہ یہ بدلی سی ادائیں کیوں ہیں؟
کون ہے وہ جو تری روح میں شامل ہو گیا

اب تو معمول سا لگتا ہے محبت میں ریحاں
جو بھی چاہا وہ کسی اور کو حاصل ہو گیا

No comments:

Post a Comment