دیکھنا چاہیں تو کیسے اسے دیکھا جائے
روبرو آنکھ کے سورج کو جو رکھا جائے
روبرو آنکھ کے سورج اگر رکھا جائے
پہلی تکنی میں اگر ہوش سلامت رہے تو
ایسے منظر کو کبھی حسن نہ سمجھا جائے
حسن جادو ہے کسی وقت بھی چل سکتا ہے
عشق دیوانہ ہے زنجیر سے باندھا جائے
رستہ دیتے ہیں سبھی بہتے ہوئے پانی کو
صرف سیلاب پہ الزام نہ تھوپا جائے
خود فراموش! کبھی آئینہ دیکھا تو نے؟
خود کوگر دیکھ لے گلیوں میں نہ روندھا جائے
دولت و شہرت و دانائی ہیں نچلے درجے
پہلے درجے پہ فقط حسن ہی رکھا جائے
No comments:
Post a Comment