عمر تو وقت سے بندھی ہوئی ہے
جو مسلسل گزرتا جاتا ہے
زندگی قطرہ قطرہ ملتی ہے
ہفتوں کے بعد چار چھے لمحے
اور سالوں میں چند ہفتے بس
ٹکروں ٹکروں میں لوگ جیتے ہیں
جنس مجبوری ہے ارے صاحب
بند باندھو تو جسم ٹوٹتا ہے
شرم آتی ہے انہیں قوم بلاتے ہو جب
مادری بولی جنہیں بولتے شرم آتی ہے
No comments:
Post a Comment