Sunday, February 2, 2014

بند باندھو تو جسم ٹوٹتا ہے

عمر تو وقت سے بندھی ہوئی ہے
جو مسلسل گزرتا جاتا ہے
زندگی قطرہ قطرہ ملتی ہے

ہفتوں کے بعد چار چھے لمحے
اور سالوں میں چند ہفتے بس
ٹکروں ٹکروں میں لوگ جیتے ہیں

جنس  مجبوری ہے ارے صاحب
بند باندھو تو جسم ٹوٹتا ہے

 شرم آتی ہے انہیں قوم بلاتے ہو جب
مادری بولی جنہیں بولتے شرم آتی ہے

No comments:

Post a Comment