Thursday, December 30, 2021

یہ جو پہہہ ہے گاڑی کا

یہ جو پہہہ ہے گاڑی کا

ضرورت کا چکر ہے

روز سویرے سفر کرتے ہیں

دفتر کی طرف

شام کو گھر آتے ہیں

چلتے جاتے ہیں

اورمہینے کی پہلی کو جب سنگِ میل دیکھتے ہیں

تو وہی لکھا ہوتا ہے 

زندگی دس ہزار کلومیٹر

پتہ نہیں

کوئی سنگ میل نہیں بدل رہا

یا سفر شروع نہیں ہو رہا

یہ جو پہہہ ہے گاڑی کا

 بس ضرورت کا چکر ہے 

No comments:

Post a Comment