یہ جو پہہہ ہے گاڑی کا
ضرورت کا چکر ہے
روز سویرے سفر کرتے ہیں
دفتر کی طرف
شام کو گھر آتے ہیں
چلتے جاتے ہیں
اورمہینے کی پہلی کو جب سنگِ میل دیکھتے ہیں
تو وہی لکھا ہوتا ہے
زندگی دس ہزار کلومیٹر
پتہ نہیں
کوئی سنگ میل نہیں بدل رہا
یا سفر شروع نہیں ہو رہا
یہ جو پہہہ ہے گاڑی کا
بس ضرورت کا چکر ہے
No comments:
Post a Comment