Sunday, September 1, 2024

التجا

 میں چاہتا تھا اسے تو، وہ دیکھتا بھی ن تھا

کنارہ کش ہوا جب سے دوانہ ہو گیا ہے

طواف کرتے تھے ان کا وہ دیکھتے بھی نہ تھا

گریز کرنے لگے تو وہ پاس آنے لگے

یہاں پہ کچھ بھی نہیں التجا سے ملتا ہے

بس اتنی بات سمجھنے کو ہی زمانے لگے


No comments:

Post a Comment