میں چاہتا تھا اسے تو، وہ دیکھتا بھی ن تھا
کنارہ کش ہوا جب سے دوانہ ہو گیا ہے
طواف کرتے تھے ان کا وہ دیکھتے بھی نہ تھا
گریز کرنے لگے تو وہ پاس آنے لگے
یہاں پہ کچھ بھی نہیں التجا سے ملتا ہے
بس اتنی بات سمجھنے کو ہی زمانے لگے
No comments:
Post a Comment