Saturday, January 15, 2011

ہم تو وہ سیارے ہیں

ہم تو وہ سیارے ہیں
جو رہ سکیں مدار میں
نہ چل سکیں قظار میں
یہ لا ابالی عادتیں
یہ جذب ِ دل کی حالتیں
ڈگر ڈگر گھمائیں گی
نگر نگر رلائیں گی
کہ کوئی بھی کشش ہمیں
نہ رکھ سکے گی دیر تک
کہ کوئی بھی نظر ہمیں
نہ چکھ سکے گی دیر تک
فطرت مزاج کا
کوئی کیا بگاڑ لے
دل کے اضطراب کی
کوئی کیا دوا کرے
کیا کہیں کہ کس لیے
اس قدر اداس ہیں
بے وجہ ہی خوش ہوئے
بے وجہ اداس ہیں
نہ چل سکیں خلاف ہی
نہ جی لگے ہے پیار میں
ہم تو وہ سیارے ہیں
جو رہ سکیں مدار میں
نہ چل سکیں قظار میں

No comments:

Post a Comment