ہم تو وہ سیارے ہیں
جو رہ سکیں مدار میں
نہ چل سکیں قظار میں
یہ لا ابالی عادتیں
یہ جذب ِ دل کی حالتیں
ڈگر ڈگر گھمائیں گی
نگر نگر رلائیں گی
کہ کوئی بھی کشش ہمیں
نہ رکھ سکے گی دیر تک
کہ کوئی بھی نظر ہمیں
نہ چکھ سکے گی دیر تک
فطرت مزاج کا
کوئی کیا بگاڑ لے
دل کے اضطراب کی
کوئی کیا دوا کرے
کیا کہیں کہ کس لیے
اس قدر اداس ہیں
بے وجہ ہی خوش ہوئے
بے وجہ اداس ہیں
نہ چل سکیں خلاف ہی
نہ جی لگے ہے پیار میں
ہم تو وہ سیارے ہیں
جو رہ سکیں مدار میں
نہ چل سکیں قظار میں
No comments:
Post a Comment