Saturday, January 1, 2011

عشق اترے تو پھر ٹھہر جائے

عشق تھا تو کہا ں گیا ہے اب
برف جیسا تو عشق ہوتا نہیں
دھوپ پڑنے سے جو پگھل جائے
عمر جیسا بھی عشق ہوتا نہیں
لمحہ لمحہ سا جو گزر جائے
عشق اترے تو پھر ٹھہر جائے
آنکھ میں جیسے کوئی مر جائے

No comments:

Post a Comment