کہیں پر کھولتا پانی، بھڑکتی آگ کے شعلے
کہیں پر سیسہ پگھلا کر بھرا جاتا ہے کانوں میں
کہیں پر ازدہے پھنکارتے اور چیرتے بے بس گنہگاروں کے جسموں کو
کہیں پر ڈوب مرنے کو بھری ہیں خون کی نہریں
کہیں پر پیپ پینے کو
یہ کیسا خوف کا عالم ہے مذہب کی کتابوں میں
ڈرا کر اور دھمکا کر اگر مومن بنانا ہے
تو میری معذرت یارب!
No comments:
Post a Comment