Wednesday, August 21, 2013

فقط کانچ ہے دنیا کیا ہے


دل کے معیار پہ پورا ہی نہیں آتا کچھ
ارے دنیا! تیرے بازار سے کیا لینا ہمیں
طفل ناداں کے کھلونوں سے سجی منیاری
کہیں لذت، کہیں عزت کہیں شہرت تھی پڑی
شہرت و عزت و شوکت تو فقظ کاغذی تھے
ہم نے لذت کو اٹھایا تھا ہمک کر لیکن
ہاتھ میں آتے ہی چٹخی وہ بھی چوڑی کی طرح
کانچ نے خون کیے خواب گلابی ہو گئے!
کانچ ہی کانچ ہے اب آنکھوں میں اور سینے میں
مجھ سے پوچھو تو فقط کانچ ہے دنیا کیا ہے 

No comments:

Post a Comment