Thursday, November 7, 2013

عشق کے دنوں میں تو دل خدا کے جیسا تھا

باوفا مقدر سے، بے وفا مقدر سے
کار عشق کا تو ہر سلسلہ مقدر سے

روٹھ کر چلے جانا سوری کہہ کے لوٹ آنا
حسن کی ادائیں ہیں کیا گلہ مقدر سے

عشق کے دنوں میں تو دل خدا کے جیسا تھا
ہائے دل! کہ دل بھی اب جا ملا مقدر سے

ڈھونڈنےچلے ہو تم، ڈھونڈنے سے کیا ہوگا
رزق و حسن کا تو ہے فیصلہ مقدر سے

No comments:

Post a Comment