باوفا مقدر سے، بے وفا مقدر سے
کار عشق کا تو ہر سلسلہ مقدر سے
روٹھ کر چلے جانا سوری کہہ کے لوٹ آنا
حسن کی ادائیں ہیں کیا گلہ مقدر سے
عشق کے دنوں میں تو دل خدا کے جیسا تھا
ہائے دل! کہ دل بھی اب جا ملا مقدر سے
ڈھونڈنےچلے ہو تم، ڈھونڈنے سے کیا ہوگا
رزق و حسن کا تو ہے فیصلہ مقدر سے
No comments:
Post a Comment