Monday, May 12, 2014

انسانیت کا رشتہ ہی کافی تھا جڑنے کو

کوئی بجا دے ڈھول ہمیں رقص کرنا ہے
ہم بے وقوف قوم ہیں مجموعی طور پر

مقبول چاہے جتنے تھے وہ رہنما نہ تھے
نفرت کا درس دے کے جو تقسیم کر گئے
انسانیت سے بڑھ کے نہیں دیں دھرم کوئی
!!تم کیسے دیندار تھے؟؟ انساں سے ڈر گئے
جوہر برادران نے ہجرت کرائی تھی
گم راہ لوگ رستے میں بے موت مر گئے
اور پھر جناح آگئے دو قومیت لیے
لاکھوں نہتے جان کو نذرانہ کر گئے
دو قومیتت  نے ڈالا تھا  تقسیم کا رواج
بنگالی روٹھ کر اسے سہ قومی کر گئے
ہم فصل کاٹنے کو ہی پیدا ہوئے تھے کیا
نفرت کا بیج ڈال کے اجداد مر گئے

دو  قومیت کے جھگڑے نے الجھا دیا ہمیں
انسانیت کا رشتہ ہی کافی تھا جڑنے کو

No comments:

Post a Comment