Thursday, May 29, 2014

دولتِ درد میں تخفیف نہیں ہو سکتی

اک تسلی ہے مرے دل کو ترے ہوتے ہوئے
دولتِ درد میں تخفیف نہیں ہو سکتی

غم بھی کھاتاہوں  اذیت کا بھی رسیا ہوں بہت
یعنی تکلیف کی تکلیف نہیں ہو سکتی

عہد نامہِ محبت ہے ازل سے محفوظ 
دل کے الہام میں تحریف نہیں ہو سکتی


No comments:

Post a Comment