Monday, April 20, 2015

تھوڑا تھوڑا کرتے میں نے ساری زندگی ضائع کر دی

نہ جانے کیسی اداسی تھی اس کی آنکھوں میں
کہ چند لمحوں میں سالوں کا درد لے کے اٹھا

بس یہ کر لوں بس وہ کر لوں، بس یہ آخری کام ہے اب
تھوڑا تھوڑا کرتے میں نے ساری زندگی ضائع کر دی

No comments:

Post a Comment