Sunday, July 6, 2014

پانی رک جائے تو دریا نہیں کہتے اس کو

میرے شعروں میں وہ پہلے سا بہاو نہیں اب
اب میں شاعر نہیں بس قافیہ پیما ہوں کوئی

پانی رک جائے تو دریا نہیں کہتے اس کو


نیکی دریا میں ڈال دو اچھا
کوئی احسان جانتا ہی نہیں

ڈوبتے ڈوبتے بچا پھر بھی
نا خدا کو وہ مانتا ہی نہیں







No comments:

Post a Comment