Saturday, October 8, 2011

جو بھٹکے ہیں تو وحشت کیا، یہ رونا عمر بھر کا ہے

کریں کس سے شکایت کیا ، یہ رونا عمر بھر کا ہے
جو سچ پوچھو محبت کیا، یہ رونا عمر بھر کا ہے

ہمیں ادراک گر ہوتا سرابوں میں بھٹکتے کیوں
جو بھٹکے ہیں تو وحشت کیا، یہ رونا عمر بھر کا ہے

فقط اک پل کی لغزش نے زمیں پر ہم کو دے مارا
کریں اب یاد جنّت کیا، یہ رونا عمر بھر کا ہے

نظر کی ایک چنگاڑی مرے خرمن کو لے ڈوبی
ہوئے جب راکھ حسرت کیا،  یہ رونا عمر بھر کا ہے

مرے چہرے پہ رونق تھی تری قربت کا صدقہ تھا
تری فرقت کی دولت کیا ، یہ رونا عمر بھر کا ہے

ہر اک لمحہ کمی تیری بسر ہو زندگی کیسے
کریں تشریحِ فرقت کیا یہ رونا عمر بھر کا ہے

No comments:

Post a Comment