Monday, October 17, 2011

سہما سہما ڈرا ڈرا ہے دل

سہما سہما ڈرا ڈرا ہے دل
دنیا والوں سے تھک چکا ہے دل
ضبط کرنے کی مشق کرتا رہا
ضبط میں ہی تھا جب مرا ہے دل
قید ہے جبر ہے تسلط ہے
سانس لیتے بھی ڈر رہا ہے دل
عشق کے نام پر بھی رسمیں ہیں
کیسے لوگوں میں آ گیا ہے دل
سارے خوابوں کو دفن کر کے بھی
روز تعبیر ڈھونڈتا ہے دل

No comments:

Post a Comment