وقت رکتا نہیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
پھول کیسا بھی ہو اک روز بکھر جاتاہے
پھول کیسا بھی ہو اک روز بکھر جاتاہے
لالی چہرے کی تروتازہ گلابوں جیسی
عمر کی دھوپ میں ہر رنگ اتر جاتا ہے
چودھویں رات میں ہر طرف تجلّی جس کی
کون جانے کہ اماوس میں کدھر جاتاہے
زندگی تیری شرائط پہ ابھی سوچتا ہوں
دل دھڑکتے ہوئے کچھ دیر ٹھہر جاتا ہے
مجھ کو منظور نہیں تجھ سے بچھڑکر جینا
پھر بھی ہر روز مرا دن کیوں گزر جاتا ہے
اس جہاں پر کبھی دل سے نہ بھروسا کیجے
وقت آنے پہ مقدّر بھی مکر جاتا ہے
No comments:
Post a Comment