Wednesday, October 5, 2011

زندگی تیری شرائط پہ ابھی سوچتا ہوں

وقت رکتا نہیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
پھول کیسا بھی ہو اک روز بکھر جاتاہے

لالی چہرے کی تروتازہ گلابوں جیسی
عمر کی دھوپ میں ہر رنگ اتر جاتا ہے

چودھویں رات میں ہر طرف تجلّی جس کی
کون جانے کہ اماوس میں کدھر جاتاہے

زندگی تیری شرائط پہ ابھی سوچتا ہوں
دل دھڑکتے ہوئے کچھ دیر ٹھہر جاتا ہے

مجھ کو منظور نہیں تجھ سے بچھڑکر جینا
پھر بھی ہر روز مرا دن کیوں گزر جاتا ہے

اس جہاں پر کبھی دل سے نہ بھروسا کیجے
وقت آنے پہ مقدّر بھی مکر جاتا ہے

No comments:

Post a Comment