Thursday, December 8, 2011

اندھیرا بڑھ گیا جب سے دیا جلایا ہے

خدا کا شکر ہے دل کو یقین آیا ہے
وہ اب ہمارا نہیں ہے وہ اب پرایا ہے

جسے شریکِ سفر میرا کہہ رہے ہیں لوگ
وہ کوئی شخص نہیں ہے بس ایک سایہ ہے

جبین خاک پہ رکھ دی اجاڑلی دنیا
بتانِ شہر پہ جس نے بھی سر جھکایا ہے

تمہار ساتھ مجھے اور کر گیا تنہا
اندھیرا بڑھ گیا جب سے دیا جلایا ہے

اداسی آنکھ میں پھیلی خلا ہے سینے میں
لو ہم نے راہ وفا سے یہی کمایا ہے

ہے المیہ کہ ہمیں کوئی بھی سمجھ نہ سکا
سو جو بھی خواب تراشا وہی چھپایا ہے

No comments:

Post a Comment