خدا کا شکر ہے دل کو یقین آیا ہے
وہ اب ہمارا نہیں ہے وہ اب پرایا ہے
وہ اب ہمارا نہیں ہے وہ اب پرایا ہے
جسے شریکِ سفر میرا کہہ رہے ہیں لوگ
وہ کوئی شخص نہیں ہے بس ایک سایہ ہے
جبین خاک پہ رکھ دی اجاڑلی دنیا
بتانِ شہر پہ جس نے بھی سر جھکایا ہے
تمہار ساتھ مجھے اور کر گیا تنہا
اندھیرا بڑھ گیا جب سے دیا جلایا ہے
اداسی آنکھ میں پھیلی خلا ہے سینے میں
لو ہم نے راہ وفا سے یہی کمایا ہے
ہے المیہ کہ ہمیں کوئی بھی سمجھ نہ سکا
سو جو بھی خواب تراشا وہی چھپایا ہے
No comments:
Post a Comment