Wednesday, December 21, 2011

کوتوالوں کی طرح کھینچ کے لایا ہوں اسے

شہر کا شہر ہی بن بیٹھا تھا قاتل جاناں
ہم کو کرنا ہی پڑا تجھ سے تغافل جاناں

کوتوالوں کی طرح کھینچ کے لایا ہوں اسے
در ترا چھوڑ کے آتا ہی نہ تھا دل جاناں

نائو چاہت کی بھلا پار لگاتے کیسے
ہر بھنور ہم کو لگا دور سے ساحل جاناں

باریاں باندھ کے بیٹھے ہیں سبھی جانے کو
فرق اتنا ہے کوئی آج کوئی کل جاناں

جب تلک سانس تھی خوابوں کے تعاقب مییں رہے
خواب ہی خواب ہیں مری عمر کا حاصل جاناں

تم کو چھو لوں تو یقیں  آئے کہ زندہ ہوں میں
تم کو پا لوں تو میں ہو جائوں مکمل جاناں

No comments:

Post a Comment