Sunday, December 11, 2011

کھارے پانی کے سمندر میں جزیرہ تھا مرا

بھول جانا ہی تھا اک روز حقیقت تھی یہی
زندہ رہنا تھا کسی طور کہ قسمت تھی یہی

ہم زمانے سے بھلا کیسے بغاوت کرتے
عشق ہی چھوڑ دیا اپنی بغاوت تھی یہی

جس کو بھی چاہا فقط خواب کی حد میں چاہا
آنکھ کھلتے ہی مکر جانا محبت تھی یہی

کھارے پانی کے سمندر میں جزیرہ تھا مرا
یعنی محفل میں بھی تنہائی مصیبت تھی یہی

جب یہ محسوس ہوا ہم سے وہ اکتانے لگا
ہم بھی چپ چاپ پلٹ آئے ضرورت تھی یہی

وہ تو مضراب تھا مطرب کی توجہ نہ ملی
مر گیا وہ بھی سبھی ساز بھی قدرت تھی یہی

No comments:

Post a Comment