Tuesday, December 27, 2011

زندگی میری مگر اس کو گزارے گا کوئی

سابس آٹکی ہے تہہِ دستِ حنائی یارو
وصل کی قید سے بہتر تھی جدائی یارو

زندگی میری مگر اس کو گزارے گا کوئی
مجھ پہ الفت نے یہ تعزیر لگائی یارو

ایک ہی خواب کی تعبیر ملی تھی مجھ کو
اور  پھر زندگی بھر نیند نہ آئی یارو

نظق پایا ہے مگر نظق شناسا نہ ملا
بات جو لب پہ رکی خود کو سنائی یارو

محرمِ دل کی تمنا میں بھٹکتا ہی پھروں
دل میں غم ہاتھ میں کاسہ گدائی یارو

No comments:

Post a Comment