جوان جذبے سلامت رہیں کہ ان کے طفیل
غمِ زمانہ بھی اب سازگار لگتا ہے
ایزدی خواب کی تعبیر میں گزری ہے حیات
یعنی خواہش مری در اصل مری تھی ہی نہیں
ہم وہ کردار اضافی ہیں کسی کھیل میں جو
یونہی آجاتے ہیں منظر کے پسِ منظر میں
آخری بار ملا تھا وہ یوں
جیسے سب عیب مرء جانتا ہو
No comments:
Post a Comment