خواب خواہش کے لبادے میں اگر آئے گا
آنکھ کے ساتھ ترا جسم بھی زخمائے گا
بیڑیاں پائوں میں اور طوق گلے میں کس کے
یار کے کوچے کبھی دار پہ کھنچوائے گا
جس نے جانا ہے بہر طور چلا جائے گا
وہ اگر جان گیا کچھ نہیں دامن میں ترے
سر کو نیچا کیے چپ چاپ بچھڑ جائے
پودا چاہت کا بھی ہر وقت نمی مانگتا ہے
پانی کم دو گے تو کچھ روز میں مرجھائے گا
زندگی جو بھی ترے ساتھ چلے گا دل سے
آخرِ کار وہ ہر حال میں پچھتائے گا
No comments:
Post a Comment