Saturday, May 4, 2013

خواب خواہش کے لبادے میں اگر آئے گا

خواب خواہش کے لبادے میں اگر آئے گا
آنکھ کے ساتھ ترا جسم بھی زخمائے گا

بیڑیاں پائوں میں اور طوق گلے میں کس کے
یار کے کوچے کبھی دار پہ کھنچوائے گا

پائوں پڑنا نہ کبھی اور نہ منت کرنا
جس نے جانا ہے بہر طور چلا جائے گا


وہ اگر جان گیا کچھ نہیں دامن میں ترے
سر کو نیچا کیے چپ چاپ بچھڑ جائے

پودا چاہت کا بھی ہر وقت نمی مانگتا ہے
پانی کم دو گے تو کچھ روز میں مرجھائے گا

زندگی جو بھی ترے ساتھ چلے گا دل سے
آخرِ کار وہ ہر حال میں پچھتائے گا

No comments:

Post a Comment