Saturday, May 4, 2013

اکیسویں صدی کا روبوٹ

 ایک جنگل ہے مشینوں کا جہاں تک  دیکھوں
اور میں بھولا ہوا بھٹکا ہوا پھرتا ہوں
صنعتی دور کا انسان ہوں روبوٹ ہوں میں
-----------------------------------

کمپیوٹر کی ہی سکرین میں سمٹی ہے حیات
ہاتھ سے باندھی گھڑی سے ہی بندھے ہیں اوقات
میں نے دیکھی ہی نہیں شام کبھی اور نہ رات!!
-------------------------------------

میں تھا خائف بڑا فطرت کے حوادث سے کبھی
موسم اور قدرتی آفات پہ اب قابو ہے
لیکن اس فتح میں خوابوں کو بہت خون ہوا
---------------------------------------

مجھ کو فطرت نے کیا ملک بدر کچھ ایسے
چاندنی رات سے انسانوں سے اور پھولوں سے
اب ملاقات کی تاعمر کوئی آس نہیں
---------------------------------------

ایک بے روح سے ڈھانچے کی ہے نسبت مجھ سے
جس میں احساس ہے جینے کا نہ مرنے کا اب
شکل انسانوں سے ملتی ہے، حقیقت یوں ہے
فیکٹری کے کسی انجن کا ہی اک پرزہ ہوں


No comments:

Post a Comment