فصیلیں توڑتا، چاہت کی بات کرتا ہو
دلوں کو جوڑتا، الفت کی بات کرتا ہو
ہر اک خبر میں ہیں دنگے فساد اور جنگیں
کوئی تو ہو جو محبت کی بات کرتا ہو
اپنے لوگوں میں اجنبی ہوں اور÷
اجنبی لوگوں میں پرایا ہو
میں کہ جنگل کو کوئی تھوہر تھا
خواہ مخواہ میں گملے میں لگا یا ہوں
Tuesday, August 11, 2015
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment